women-labour-in-agriculture

وسائل کے منصفا نہ استعمال سے بھرپورپیداوار حاصل کرنے کے رہنما اصول   

وسائل کے منصفا نہ استعمال سے بھرپورپیداوار حاصل کرنے کے رہنما اصول
ایگرانومی ڈیپارٹمنٹ،زرعی یونیورسٹی،فیصل آباد           سکندر محمود ، محمد رُمان
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی آمدنی کا ۱ ۲ فیصد زراعت پر منحصر ہے۔ملکی غذائی ضروریات کوپورا کرنے اور غذائی خود کفالت کے لئے فی ایکڑ زیادہ سے زیا دہ پیداوار کا حصول بہت ضروری ہے ۔ جو کسان کی معا شی حالت اور ملکی معشیت کو تر قی یا فتہ بنا نے کیلئے ضروری ہے فصلوں سے بھرپور پیداوار کے حصول کیلئے کاشتی امور اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔درج ذیل کاشتی امور کو بروئے کار لاکر کاشتکار اچھی اور معیا ری پیداوار حا صل کر سکتے ہیں۔
موزوں آب و ہوا اورزمین
مختلف فصلوں کے لئے مختلف قسم کی آب و ہوا درکار ہوتی ہے ۔فصل کی کا میابی کا انحصارموزوں آب وہوا پر ہوتا ہے۔لہذا آب و ہوا کے مطابق فصلوں کا انتخاب ضروری ہے۔موزوںآب وہوا کے بعد فصلوں کی کا میا بی سے کا شت کے لئے موزوں زمین کا انتخاب نہایت ضروری ہے ۔کیونکہ ہر فصل کو ہر طرح کی زمین میں کا میابی سے کا شت نہیں کیا جا سکتا۔ناسازگار زمین میں کاشت بیجوں کا اگا ؤکم اورپودوں کی نا منا سب بڑھوتری براہ راست پیداوار میں کمی کا سبب بنتی ہے۔
اصلا ح اراضی (soil reclamation)
پنجاب کا تقریبأ 65 لاکھ ایکڑ رقبہ کلر اور تھور سے متا ثر ہے اس قیمتی زرعی اراضی کو قا بل کا شت بنا نے کے لیے اس کی اصلا ح ضروری ہے۔کلراٹھی زمینوں سے زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے مناسب فصلوں کا انتخا ب اور ادل بدل بڑا ا ہم ہے۔ان کلر والی ذمینوں کو تین گروپس میں تقسیم کیا جا تا ہے۔

 

 

کلراٹھی اور کلر والی زمینوں کی اصلا ح کے لئے متا ثرہ زمینوں سے مٹی کے نمونے لے کر ان کا لیبارٹری میں کیمیائی تجزیہ کروائیں تاکہ معلوم ہوسکے زمین میں کس قسم کے نمکیات موجودہیں اور ان کے مطابق زمین کی اصلاح ہوسکے ۔ ان متا ثرہ زمینوں کی کافی حدتک اصلاح کی جاسکتی ہے جیسا کہ کھیت کو ہموار رکھنا ،بھا ری رونی آبپاشی ،کیمیا ٰئی کھادوں کامناسب استعمال ، فصلوں کی کھیلیوں یا پٹریوں پر کا شت اور کلر کے خلا ف قوت مدافعت رکھنے والی فصلوں کی کاشت شامل ہیں ۔
پانی اور مٹی کا کیمیائی تجزیہ
فصلوں کی زیاد ہ پیداوار کیلئے موزوں پانی اور مٹی کا ہونا ضروری ہے ۔کیونکہ کھادوں کے نا مناسب استعمال اورآبپاشی کے لیے غیر معیاری پانی کا استعمال ہماری زرعی زمینوں کو تیزی سے کلر زدہ بنا رہا ہے۔ گھر یلو اور صنعتی فضلہ شامل شد ہ نہری پانی فصلوں کی کامیاب کا شت کیلئے نقصان دہ ثا بت ہو رہا ہے۔ جبکہ ٹیوب ویل سے آبپا شی کی صورت میں ٹیوب ویل لگانے سے پہلے یاٹیوب ویل کے دستیاب پانی کا معیار جانچنے کیلئے اسکا کیمیائی تجزیہ ضرور کر وا ئیں جس کیلئے پنجاب میں ہر ضلعی صدر مقام پرمٹی اور پانی کے تجز یے کے لئے (سا ئل اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیبا ٹری )کی سہو لت موجود ہے ۔ لہذا کاشتکار کھیت کی مٹی اور پا نی کے کیمیا ئی تجزیے کی بنیاد پر کھادوں کے منا سب و متنا سب اور آبپا شی کے لئے موزوں پانی کے ا ستعما ل کو یقینی بنا ئیں۔
زمین کی تیا ری اور بر وقت کاشت
زمین کی اچھی طرح تیاری اور فصل کی صحیح وقت پر کاشت بھرپور پیداوار کی ضامن ہے۔فصل کے حساب سے ز مین کی مناسب تیاری انتہائی ضروری ہے۔زمین کو اچھی طرح بھرابھر ا اور نرم کرنے کیساتھ پچھلی فصل کے مڈھوں اور باقیات کو روٹاویٹ کردیں۔زمین کی تیاری کے دوران کھیت کو اچھی طرح ہموار کریں تاکہ ہر پودے کو یکساں پا نی ا ور کھاد ملے۔بر قت کاشت کر نے سے فصل کا اُگاؤبہترو یکساں اور بڑھو تری اچھی ہوتی ہے۔زمین کی بہتر طریقے سے تیاری اور فصل کو بر وقت کاشت کرنے سے اُگنے والاننھا پودا مناسب ومطلوبہ ماحول ملنے سے بہتر نشوونما پاتا ہے اوراس میں بد لتے مو سمی حالات، ضرررساں کیڑوں،بیما ریوں،اورجڑی بوٹیوں سے مقابلہ کرنے کی منا سب قوت مزاحمت ہوتی ہے۔ہر تین سال بعدسب سوئلر ہل ضرور چلائیں تاکہ زیر ز مین بننے والی سخت تہہ ( Hardpan ) ختم ہو جاے اور پودوں کی جڑیں منا سب ماحول ملنے سے گہرائی اور اطراف میں پھیل کر پانی اور دوسرے خوراکی اجزا حا صل کر سکیں ۔کاشتکار بھر پور پیداوار حاصل کرنے کیلئے فصل کیلئے زمین کی تیاری اور بروقت کاشت کے حوالے سے محکمہ زراعت کی طرف سے الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا میں شائع ہونے والے پیغامات کو خصوصی توجہ دیں۔
طریقہ کاشت
فصلوں کی کاشت مندرجہ زیل طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔
(1) چھٹہ (2) پور یا کیرا ( 3) ٹریکٹر ڈرل ( 4) سیڈ پلا نٹر ( 5) گپ چھٹ (6 ) بذریعہ نباتاتی حصوں اور پنیری
(7) ڈبلنگ (چوپا)
ہر طریقہ کا شت کے اپنے اپنے فوائد اور حدود ( limitations)ہیں۔ طریقہ کاشت کا انتخاب دستیاب وسائل کو مد نظر رکھ کر کریں۔
بھر پورپیداوار حاصل کرنے کیلئے کارآمد طریقہ کاشت کا انتخاب کو ترجیح د یں۔
معیا ری بیج
بھر پور پیداوار کے حصول کے لئے معیا ری ،صحت مند اور اچھی شرح اُگاؤ رکھنے والے بیج کا استعمال کیا جائے۔اپنے علا قے کی آب و ہوا سے مطا بقت رکھنے والی اور محکمہ زراعت کی طرف سے سفا رش کردہ ،ترقی دادہ اقسام کا بیج کاشت کیا جائے جو کہ بھر پور پیداوار کیلئے بہت ضروری ہے۔ فی ایکڑ پودوں کی مطلوبہ تعداد حا صل کرنے کے لئے سفارش کردہ شرح بیج استعمال کیا جائے۔
بیج کو زہر آلودکرنا اور جرا ثیمی ٹیکہ لگا نا
فصل کو پھپھوندی سے لگنے والی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے بوائی سے پہلے بیج کو محکمہ زراعت کا سفارش کردہ پھپھوندی کش زہرضرور لگائیں۔
بیج کو سفا رش کردہ پھپھوندی کش ذہر لگا نے سے فصل بیمار یوں سے کم متا ثر ہو تی ہے۔ جس سے فصل کے یکساں اُگاواور بڑھوتری سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ بیج کو اگر پھپھو ندی کش ذہر اور جرا ثیمی ٹیکہ دونوں لگانے ہوں تو پہلے پھپھو ندی کش ذہر اور پھر جرا ثیمی ٹیکہ لگا ئیں ۔پھلی دار اجناس( مونگ،ماش،مسور،اور مٹری وغیرہ )کی کاشت سے پہلے بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگانے سے پودے کی ہوا سے نائٹروجن جزب کرنے کی صلا حیت بڑ ھ جا تی ہے جوکہ فصل کے بہتر اُگا ؤ اور زیادہ پیداوار کاموجب بنتی ہے۔ یہ جراثیمی ٹیکہ قو می زرعی تحقیقا تی ادارہ اسلا م آباد، ایوب زرعی تحقیقا تی ادارہ فیصل آباد ، نیاب، اور نبجی جھنگ روڈ فیصل آباد سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
آبپاشی
آبپا شی کا انحصار فصل کے طریقہ کاشت ، زمین کی ذرخیزی اور موسمی حالت پر ہوتا ہے۔فصل کی نازک مرحلوں (critical stages ) پر آبپاشی ضروری ہے تا کہ فصل کا اُگاؤ اور بڑھوتری متا ثر نہ ہو۔ �آ بپاشی کے دوران پانی کی بڑی مقدار نا ہموار کھیتوں اور ان کی نا منا سب حد بندی کی وجہ سے ضا ئع ہو جا تی ہے۔جبکہ آبپاشی کیلئے دستیاب پانی کے منا سب طریقے اور استعمال سے زیادہ سے زیا دہ رقبے کو زیر کاشت لایا جا سکتا ہے ۔ جس کیلئے ضروری ہے کہ جد ید کا شی امور(advance agronomic practices) جن میں زمین کی بذریعہ لیزرلینڈلیولنگ او ر فصلوں کی پٹڑ یوں پر کاشت کو اپنایا جائے ۔
مناسب آبپاشی سے پیداوار میں اضا فہ ،جڑی بو ٹیوں کی تعداد میں کمی،کم وقت میںآبپا شی، فصل کا یکساں اگاؤ،آبپاشی کے اخراجات میں کمی ۔
نامیاتی اور کیمیائی کھادوں کا استعما ل
ہماری زرعی زمینوں میں نامیاتی مادہ کی مقدار ایک فیصد سے بھی کم ہے جبکہ اچھی پیداوار کیلئے زمین میں نامیاتی مادہ کا مناسب مقدار میں ہونا نہایت ضروری ہے۔ زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار بڑھانے کیلئے سبز کھاد اور گوبر کی کھاد کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سبز کھاد کیلئے پھلی دار فصلیں کا شت کی جا تی ہیں جن کی جڑوں پر موجود گا نٹھوں( Nodules) میں بیکٹیر یا ہوا سے نائٹروجن جذب کرکے پودے کو فراہم کر تے ہیں جس سے پودے کی نشو ونما اچھی ہوتی ہیں۔ خریف میں گوارا، رواں، ارہر، جنتر،ڈ ھا نچہ جبکہ ربیع میں سینجی، میتھی،برسیم، شفتل کی فصلیں سبز کھاد کے طور پر اُگائی جاتی ہیں۔جانوروں کا گوبرڈالنے کی صورت میں ہمیشہ گوبر کی اچھی طرح گلی سڑی کھاد استعمال کریں ۔سبز کھاد او ر جا نوروں کا گو بر اہم نا میاتی کھادیں ہیں جن کے استعما ل سے زمین میں نامیا تی مادے کی مقداراور زمینی زرخیزی بڑھنے کے علاوہ زمین کی دیر تک نمی جزب کرنے کی صلاحیت بڑھ جا تی ہے۔ سبز کھاد اورگو برکی کھادزمینی ساخت کو بہتر بنا نے کیلئے بہت مفید ہیں۔ ٓا جکل زمین میں عناصر صغیرہ و کبیرہ مثلا ( نائٹروجن،پوٹاش،اور فاسفورس وغیرہ) کی کمی کو پورا کر نے کیلئے کیمیائی کھادوں کا استعمال عام ہے۔ جو مہنگے زرعی مداخل (Agricultural inputs)ہیں۔ان سے بھرپور افادیت کے حصول کیلئے کھیت کی مٹی کا کیمیا ئی تجزیہ ضرورکروائیں تا کہ معلوم ہو سکے زمین میں کونساعنصر کس تنا سب سے کم ہے اوراس تجزیے کی بنیاد پر کیمیائی کھادوں کا استعمال کریں۔
فصلوں کا ادل بدل
فصلوں کے اد ل بد ل کا بنیا دی مقصد زمین کی ذرخیزی کو بر قرار رکھنے کے ساتھ منافع بخش پیداوا کا حصول ہے ۔ عمو ماََز مین کی زرخیزی اور اس میں نامیاتی مادہ کی مقدار بڑ ھانے کیلئے غیر پھلی دار فصلوں کے بعد پھلی دار اجناس کا شت کی جاتی ہیں۔اگر ممکن ہو تو کاشتکاروں کو ایک فصل کو بار بار ایک ہی کھیت میں کاشت کرنے سے بھی اجتنا ب کرنا چا ہیے۔ اسطرح فصلوں کو ادل بدل کر کاشت کرنے سے فصلوں پر حملہ آور ہونے وا لی جڑی بوٹیوں، بیماریوں اور ضرررساں کیڑوں کو پرورش پانے کیلئے اپنا میز بان پودا( host plant) نہیں ملتا اوران پر قا بو پانے میں مدد ملتی ہے۔
جڑ ی بو ٹیو ں کا ا نسداد
جڑی بوٹیوں کی یہ خصو صیت ہے کہ وہ جلد نشوو نما پا کر فصل کے ساتھ جگہ،رو شنی، پا نی، اور دوسرے خوراکی اجزاء کے حصول کے لیے مقا بلہ کر تی ہیں۔یہی وجہ ہے کے جڑی بو ٹیاں زیادہ اور معیاری پیداوار کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ لہذاا کا شتکار کسی بھی فصل کے آگا ؤ کے بعد پہلے ڈیڑھ سے دو ماہ تک جڑی بو ٹیو ں کی تلفی پر خصو صی توجہ دیں۔ کاشتی طریقوں سے جڑی بوٹیوں کوکا فی حد تک تلف کیاجا سکتا ہے۔ جبکہ کیمیا ئی طریقہ سے جڑی بو ٹیو ں کے تدارک کیلئے زرعی ما ہرین کی سفارشات پر عمل کریں۔
ضرر رساں کیڑوں اور بیما ریوں کا انسداد
بھر پور پیداوار حاصل کرنے کیلئے ضرررساں کیڑوں اوربیماریوں کابروقت اور موئثر تدارک نہایت ضروری ہے۔ بیما ریوں اور ضرررساں کیڑوں پر قابو پانے کیلئے احتیا تی تدا بیر اختیار کریں تا کہ بیماریوں اور کیڑوں کا حملہ شدت اختیار نہ کرے۔متا ثرہ پودوں کو کھیت سے نکال کر تلف کر دیں۔ کیمیا ئی انسداد کی صورت میں صرف محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کی سفارش کردہ زہروں کا استعمال کریں۔

زرعی زہروں کے استعمال میں ا حتیا ط
بدلتے موسمی حالات کے ساتھ فصلوں پرضرررساں کیڑے ،جڑی بوٹیا ں اوربیماریاں زیادہ شدت سے حملہ آور ہو رہی ہیں۔ ان کے کیمیا ئی طریقے سے انسداد کیلئے زہروں کا استعما ل اسی وقت کریں جب بیماری،ضرررساں کیڑے اور جڑی بوٹیا ں معا شی نقصان کی حد (Economic threshold level) کو پحنچ جائیں یا اس سے تجاوز کر جائیں۔کیو نکہ کیمیائی زہروں کے بکثرت اور نا مناسب استعما ل سے بعض ضرررساں کیڑوں اور جڑی بوٹیوں میں بعض زہروں کیخلا ف قوت مدافعت پیدا ہو رہی ہے۔
لہذا کیمیائی زہروں کا استعما ل صرف محکمہ زراعت کے مقا می عملہ کی سفارشات کے مطابق کر یں۔
بر وقت برداشت و سنبھال
فصل کی صحیح وقت پر برداشت اور سنبھال بہت ضروری ہے ۔جب فصل ا چھی طرح پک کر تیار ہو جائے تواسکی کٹائی اور سنبھال میں ہر گز دیر نہ کریں تا کہ زیادہ اور معیاری پیداوار حا صل ہو جو کہ بنیادی مقصد ہے۔ورنہ کھیت میں موجود پکی ہوئی فصل کو مو سمی ا ثرات(مثلا بارش، آندھی) ،پرندوں اور چو پا ئیوں سے نقصان پہنچنے کا احتما ل رہتا ہے۔ گہا ئی کے بعد بیج کو اچھی طرح خشک کرنے کے بعد صاف ستھرے بھڑولوں میں محفوظ یا صاف ستھری بوریوں میں بھر کر گوداموں میں ذخیرہ کر لیں۔

Staff
Staff

This post is published by AgriHunt staff member. If you believe it should have your name please contact [email protected]

Articles: 1074

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *