production-technology-of-sorghum-in-pakistan-urdu

جوار کی کاشت و دیکھ بھال

پنجاب میں عام طور پرجانوروں کے لیے سبز چارے کی قلت ہے جبکہ مویشیوں کی نشوونما کے لئے سبز چارے کی اتنی ہی ضرورت واہمیت ہے جتنی کہ انسانی زندگی کے لیے اچھی غذاکی ۔ چارے کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ کسانوں تک نئی اقسام کا بیج اور جدید فنی مہارتوں کا بروقت نہ پہنچنا ہے۔ جانوروں کے لئے ہمارے ہاں سب سے بڑی غذا سبز چارہ ہے۔ غذائی فصلوں اور نقد آور فصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چارے کی پیداوار میں اضافہ کے لئے ہم رقبہ میں اضافہ نہیں کر سکتے۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم ایسی منصوبہ بندی کریں جس سے چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ اگر ہم زمین کا صحیح انتخاب و تیاری، اچھا بیج، مناسب کھادوں کا استعمال، بروقت کاشت، آبپاشی، برداشت، دیگر زرعی عوامل اور ماہرین کی سفارشات پر عمل کریں تو چارے کی فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں دو سے تین گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔ چارے کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایسی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس سے ہمیں چارے کی کمی کے دورانیے میں بھی چارے میسر ہوں۔ اس لئے خریف کے چارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی کاشت موسم بہار سے یعنی مارچ سے لے کر آخر خریف یعنی اگست، ستمبر تک ممکن ہے۔ اگیتی کاشت سے ہم مئی، جون کے کمی کے دورانیے کے لئے چارہ پیدا کر سکتے ہیں اور پچھیتی کاشت سے ہم اکتوبر، نومبر میں کمی کے دورانیے کے لئے چارہ حاصل کر سکتے ہیں۔ رقبہ کے لحاظ سے خریف کے چارے میں بڑی فصلیں جوار، سدا بہار، باجرہ، مکئی، گوارا، رواں اور ماٹ گراس ہیں۔ جوار (چری) گرمیوں کا ایک اہم اور جانوروں کا پسندیدہ چارہ ہے۔ اس میں اقسام کی مناسبت سے لحمیات تقریباً 7 تا 12 فیصد ہوتے ہیں۔ جوار چونکہ گرمی اور خشکی برداشت کر لیتی ہے اس لئے پنجاب کے اکثر علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔ اس کا غلہ مرغیوں کی بہترین خوراک ہے۔

پنجاب کی آب و ہوا اس فصل کے لئے بہت موزوں ہے۔ اس میں چونکہ خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس لئے یہ فصل پنجاب کے آبپاش اور بارانی دونوں علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔ جے ایس 2002،ہیگاری، جے ایس 263،چکوال جوار اورچکوال 2011 اس چارہ کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل منظور شدہ اقسام ہیں۔

جوار ہلکی کلراٹھی زمین پر بھی کاشت کی جا سکتی ہے لیکن زیادہ پیداوار لینے کیلئے بھاری میرا زمین جہاں پانی کا نکاس اچھا ہو بہترین ہوتی ہے۔ زمین کی تیاری کے لئے ہل چلانا اور سہاگہ چلا کر اسے نرم اور بھربھرا کر لینا چاہیے۔ زمین کا ہموار ہونا نہایت ضروری ہے۔ اگر پچھلی فصل پر مٹی پلٹنے والا ہل نہ چلایا گیا ہو تو ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل اور دو دفعہ کلٹیویٹر چلا کر اسے نرم اور بھربھرا کر لینا چاہیے۔ چارے والی فصل مارچ سے اگست تک حسب ضرورت کاشت کی جا سکتی ہے جبکہ بیج والی فصل کی کاشت جولائی کے مہینے میں مکمل کر یں۔ جوار کی چارے کیلئے کاشت کی جانے والی فصل کیلئے32 تا 35 کلو گرام فی ایکڑ اور دانوں کیلئے6 تا8 کلو گرام صحتمند بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ گو چھٹہ سے کاشت کا عام رواج ہے لیکن اچھی پیداوار لینے کیلئے ایک ایک فٹ کے فاصلے پر لائنوں میں کاشت کریں۔ بارانی علاقوں میں کاشتکار وتر کی کیفیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بیج والی فصل کی کاشت کے لئے شرح بیج میں اضافہ کر لیں۔

جوار کی چارے والی فصل کے لئے دو بوری نائٹروفاس + آدھی بوری پوٹاش یا ایک بوری ڈی اے پی + 1/4 بوری یوریا + 1/2 بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ بوائی کے وقت استعمال کریں جبکہ دوسرے پانی کے ساتھ آدھی بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔ بیج والی فصل کے لئے ایک بوری ڈی اے پی + ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ بوائی کے وقت جبکہ دوسرے پانی کے ساتھ آدھی بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔ اگر فصل کی حالت اچھی ہو تو دوسرے پانی کے ساتھ یوریا کے استعمال میں بچت کی جا سکتی ہے۔ بارانی علاقوں میں تمام کھاد بوائی سے پہلے زمین کی تیاری کے وقت ڈال دیں۔

جوار کی فصل کو دو تا تین پانی درکار ہوتے ہیں۔ پہلا پانی بوائی کے تین ہفتے بعد اور بعد میں حسب ضرورت پانی لگائیں۔ بیج والی فصل کو دانے بنتے وقت پانی کی کمی ہرگز نہ آنے دیں ورنہ پیداوار اور دانے کا معیار متاثر ہوتا ہے۔ اگر چارہ والی فصل کا قد تین فٹ سے کم ہو اور فصل پانی کی کمی کا شکار ہو تو اسے جانوروں کو ہر گز نہ کھلائیں کیونکہ اس حالت میں اس میں ایک زہریلا مادہ ہائیڈرو سائنک ایسڈ (HCN) پیدا ہو جاتا ہے۔ جو جانوروں کیلئے نہایت مضر ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ایک پانی لگا کر جانوروں کو کھلائیں ۔ موڈھی فصل کا چارہ کھلانے میں بھی احتیاط برتنی چاہیے۔ اس صورت میں بھوسہ وغیرہ یا کوئی اور سبز چارہ اس کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔
چارے والی فصل پر عام طور پر کسی زہر کا استعمال نہیں کیا جاتا تاہم اگر بیج والی جوار کی فصل پر تنے کی سنڈی، کونپل کی مکھی وغیرہ کا حملہ زیادہ ہو جائے تو سفارش کردہ دانے دار زہر استعمال کرنے سے ان کیڑوں کے حملے کو روکا جا سکتا ہے۔ مائٹس کا حملہ ہونے کی صورت میں محکمہ زراعت کے مشورہ سے مناسب زہر کا سپرے کریں اور سپرے سے کم از کم بیس دن بعد تک چارہ نہ کاٹیں۔ جوار کی فصل پر سرخ برگی دھبے (Red Leaf Spot) اور پھر بیج والی فصل پر کانگیاری کا حملہ ہوتا ہے۔ ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے صحتمند بیج استعمال کریں اور اس کے ساتھ ساتھ پھپھوندی کش سفارش کردہ زہر لگا کر بیج کاشت کریں۔ بیج والی فصل میں کانگیاری زدہ پودے کے سٹے کھیت سے کاٹ کر جلا دینے چاہئیں اس طرح بیماری کا پھیلاؤ کافی حد تک کم ہو جاتا ہے۔

چارہ کی فصل کو 50 فیصد پھول نکلنے پر کاٹ لینا چاہیے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اگر فصل کو کاٹنے سے چند دن پہلے پانی لگا دیا جائے تو اس سے چارے کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت فصل کاٹنے پر زیادہ پیداوار اور مناسب غذائیت حاصل ہوتی ہے۔ بیج والی فصل نومبر میں پک کر تیار ہو جائے تو اس کے سٹے کاٹ کر خشک جگہ پر اکٹھے کرتے جائیں اور کڑب کے گٹھے باندھ کر رکھ لیں جو سردیوں میں جانوروں کو کھلانے کے کام لائے جا سکتے ہیں۔

 

تحریر: ہارون احمد خان ( اسسٹنٹ ڈائریکٹر زرعی اطلاعات، راولپنڈی)

Saad Ur Rehman Saadi
Saad Ur Rehman Saadi

My name is Saad ur Rehman, and I hold a M.Sc (Hons.) in Agronomy and MA in Journalism. I am currently serving as an Agriculture Officer in the Agriculture Extension Department. I have previously worked with Zarai Tarqiati Bank as an MCO. With my education in agriculture and journalism, I am able to effectively communicate issues that affect farmers' daily lives. In recognition of my community and literary services, I was awarded a gold medal by the government.
.

Articles: 186

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *